Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وہیں سے ابتدا ہوتی ہے اصلِ نور عرفاں کی

مختار بدایونی

وہیں سے ابتدا ہوتی ہے اصلِ نور عرفاں کی

مختار بدایونی

MORE BYمختار بدایونی

    وہیں سے ابتدا ہوتی ہے اصلِ نور عرفاں کی

    امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں جہاں جا کر ہر انساں کی

    کھلیں آنکھیں تو عالم دوسرا ہی کچھ نظر آیا

    اجل تعبیر نکلی زیست کے خواب پریشاں کی

    کہا اس طرح رازِ دردِ دل کوئی نہ کچھ سمجھا

    حقیقت آشکارا ہم نے کیا کی اور پنہاں کی

    مرا ذمہ نہ ہو بیتاب خود تیرے لیے بخشش

    ذرا اشکوں سے دھولے یہ سیاہی دل کے داماں کی

    مٹا ڈالی اجل نے آج یہ مختارؔ کی ہستی

    وہ تھی اک بولتی تصویر گویا یاس و حرماں کی

    مأخذ :
    • کتاب : جبر مختار (Pg. 88)
    • Author : مختار سبزواری

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے