نہ وہ اپنے ، نہ دل اپنا ، نہ دل کی یہ خوشی اپنی
نہ وہ اپنے ، نہ دل اپنا ، نہ دل کی یہ خوشی اپنی
بھلا یہ بھی ہے کوئی زندگی میں زندگی اپنی
ازل کی بزم میں ڈالی گئی جو قلب انساں پر
محبت دے رہی ہے آج تک وہ روشنی اپنی
دلِ مرحوم کی میت پہ اب تم بھی کرو ماتم
جسے تم سے تعلق تھا وہ دنیا مٹ چکی اپنی
یہ مرگِ ناگہاں تو بیچ کا تھوڑا سا وقفہ ہے
ازل سے ہے ابد تک زندگی ہی زندگی اپنی
ہماری خیر مانگو دو دعائیں حضرت دل کو
نہ ہوتے ہم تو پھر کس کو دکھاتے بے رخی اپنی
ہوا کوئی نہ جب پرسانِ حال دل محبت میں
بعنوانِ دگر خود ترجمانی میں نے کی اپنی
تمنا ہے کہ اے مختارؔ موت آئے تو یوں آئے
کہ ان قدموں پہ نکلے جا کے اب سانس آخری اپنی
- کتاب : جبر مختار (Pg. 158)
- Author : مختار سبزواری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.