اس پری پیکر نے میرا دل لبھا کر رکھ دیا
اس پری پیکر نے میرا دل لبھا کر رکھ دیا
اپنا پروانہ سر محفل جلا کر رکھ دیا
شوخ آنکھوں سے ہوئی تیروں کی بارش اس قدر
اک نظر میں تن بدن گھائل بنا کر رکھ دیا
جب بھنور سے جان چھوٹی بادباں نے آ لیا
کریں سے امید کا ساحل چھڑا کر رکھ دیا
یا الٰہی کیا کریں تیری رضا کے سامنے
حلقۂ احباب میں قاتل چھپا کر رکھ دیا
جس کو بھی ممتازؔ نرگس اور گل لالہ کہا
اس نے اپنے دل میں کالا تل دبا کر رکھ دیا
- کتاب : Mumtaziyat (Pg. 152)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.