زور دکھلاتا ہے کیا کیا ضعف جسم زار کا
زور دکھلاتا ہے کیا کیا ضعف جسم زار کا
رنگ اڑنے کو ترستا ہے مری رخسار کا
دید کے قابل ہے جوبن سبزہ و رخسار کا
معجزہ ہے سبز ہونا آگ پر گلزار کا
رات دن یوں ہی پڑے گی عاشقوں کی گر نگاہ
بند ہو جائے گا روزن خود بخود دیوار کا
باعث زینت ہوا سوز جوانی دہر میں
داغ سودا بن گیا طرہ مری دستار کا
دخت رز کے روبرو کیوں لے چلا ساقی مجھے
خون ہوگا گردن مینا پر استغفار کا
دہر میں ظالم ہمیشہ رہتے ہیں شادی نصیب
کم نہیں ہوتا کبھی خندہ لب سوفار کا
کیا نسیم آہ بلبل نے کھلایا ہے اسے
داغ کی دیتا ہے بو ہر گل مرے گلزار کا
شیخ کا اشک ریائی کفر سے خالی نہیں
رشتہ تسبیح سلیمانی میں ہے زنار کا
شرط الفت ہے یہی تسلیمؔ بعد حشر بھی
ہاتھ سے دامن نہ چھوٹے احمد مختار کا
- کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 13)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.