چل دیے ہوش و حواس اور طاقت و صبر و قرار
چل دیے ہوش و حواس اور طاقت و صبر و قرار
ساتھ دل کی کیا کہوں، یک قافلہ جاتا رہا
کوئی قاتل میں جو بہجت بے خطر جاتا رہا
آخرش مثلِ قلم وہاں اس کا سر جاتا رہا
دیر کے چلنے میں اب جان تو ہی اب کیا کروں
قافلہ اشکوں کا دل سا رہبر جاتا رہا
آج کل ہی کس قدر یارو جہاں میں زر عزیز
گل نے پھاڑا پیرہن جو مشتِ زر جاتا رہا
آہ! کیا امید غیروں سے ہو مجھ کو چھوڑ کر
جب کہ طفلِ اشک سا لختِ جگر جاتا رہا
سر جدا میرا جو قاتل نے کیا اچھا ہوا
بار تھا تن پر میرے بہجت مگر جاتا رہا
- کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 28)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.