بیٹھے ہیں ہاں در پہ بتوں کے ہم اور دلِ دیوانے دو
بیٹھے ہیں ہاں در پہ بتوں کے ہم اور دلِ دیوانے دو
کوئی خدا لگتی نہیں، کہتا ان کو اندر آنے دو
رخ پر اس کی دونوں طرف سے خط جو آیا کہتے ہیں
نوکرِ عشق کے دور ہوئی سب، آتے ہیں پروانے دو
آنکھوں کی جانب جو گیا دل، اب کیا الٹا پھرتا ہے
وہ مستِ ازل سے تھا پھر اس کو ملی میخانے دو
مجنوں تھا پہلے، اب میں ہوں نامی اس جنگل میں یارو
پوچھو جا کر مہر اور مہ سے ہیں یہ شخص پرانے دو
کاکل کے مشکیں پھندوں سے اور بیجوں سے گیسوں کے
کب چھوٹے ہیں، بہجتؔ بہ نادان ہے، وہ ہیں مستانے دو
- کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 31)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.