Font by Mehr Nastaliq Web

بیٹھے ہیں ہاں در پہ بتوں کے ہم اور دلِ دیوانے دو

منشی نتھن لال

بیٹھے ہیں ہاں در پہ بتوں کے ہم اور دلِ دیوانے دو

منشی نتھن لال

MORE BYمنشی نتھن لال

    بیٹھے ہیں ہاں در پہ بتوں کے ہم اور دلِ دیوانے دو

    کوئی خدا لگتی نہیں، کہتا ان کو اندر آنے دو

    رخ پر اس کی دونوں طرف سے خط جو آیا کہتے ہیں

    نوکرِ عشق کے دور ہوئی سب، آتے ہیں پروانے دو

    آنکھوں کی جانب جو گیا دل، اب کیا الٹا پھرتا ہے

    وہ مستِ ازل سے تھا پھر اس کو ملی میخانے دو

    مجنوں تھا پہلے، اب میں ہوں نامی اس جنگل میں یارو

    پوچھو جا کر مہر اور مہ سے ہیں یہ شخص پرانے دو

    کاکل کے مشکیں پھندوں سے اور بیجوں سے گیسوں کے

    کب چھوٹے ہیں، بہجتؔ بہ نادان ہے، وہ ہیں مستانے دو

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 31)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے