اپنے دیوانے پہ کب ان کی نظر ہوتی ہے
اپنے دیوانے پہ کب ان کی نظر ہوتی ہے
کب انہیں درد کے ماروں کی خبر ہوتی ہے
رات فرقت میں بہر طور بسر ہوتی ہے
آپ کیا جانیں کہ کس طرح سحر ہوتی ہے
کان آہٹ پہ نظر جانب در ہوتی ہے
کیفیت شام سے یہ تا بہ سحر ہوتی ہے
یاس کے ساتھ ہی رہتی ہے امید موہوم
ڈوبنے والوں کی ساحل پہ نظر ہوتی ہے
زلف و رخ ہی کے تصور میں رہا کرتا ہوں
عمر کٹتی ہے یوں ہی شام و سحر ہوتی ہے
منزل عشق کو آسان سمجھتے ہو اسیرؔ
یہ تو دشوار بہت راہ گزر ہوتی ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 53)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.