یا رب کسی سے چھین کے مجھ کو خوشی نہ دے
یا رب کسی سے چھین کے مجھ کو خوشی نہ دے
جو دوسروں پہ بار ہو وہ زندگی نہ دے
نا قابل عبور نظر تیرگی نہ دے
یا پھر مری نگاہ میں بھی روشنی نہ دے
مجبوریاں بڑھا نہ اسیر حیات کی
پابندیوں کے ساتھ غم زندگی نہ دے
دم بھر کی بات ہے یہ غم زندگی اگر
محشر کے دن گناہوں کی شرمندگی نہ دے
وہ رنج کیا جو ہم کو بتائے نہ رنگ دہر
وہ درد کیا جو ایک نئی زندگی نہ دے
درد دل حزیں بہ تقاضائے رنج و غم
اٹھے اگر تو مہلت چارہ گری نہ دے
وہ عشق کیا جو رنج و مصیبت کے ساتھ ساتھ
غمگین دل کو نعمت سنجیدگی نہ دے
جس کا نتیجہ غم کے سوا اور کچھ نہ ہو
اے نا شناس رنج مجھے وہ خوشی نہ دے
معلوم ہوتا حال اگر اس جہان کا
کہتا ہزار بار مجھے زندگی نہ دے
عسرت مری قبول کرے بھی تو اے خدا
مانگے ہوئے چراغ میں تو روشنی نہ دے
بسملؔ وفور گم بھی رہے راز ہی اگر
دست جنوں کو زحمت جامہ دری نہ دے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 88)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.