درد جب تک کہ لا دوا نہ ہوا
درد جب تک کہ لا دوا نہ ہوا
زندگی کا بھی آسرا نہ ہوا
حوصلے سے جو بڑھ گیا میرے
کبھی پورا وہ مدعا نہ ہوا
حسن وحدت کے سب کرشمے ہیں
ایک کی شکل دوسرا نہ ہوا
کب سے ہم جس کے انتظار میں ہیں
حشر وہ آج تک بپا نہ ہوا
جزو کل سے نہ مل سکا چھٹ کر
بندہ بندہ رہا خدا نہ ہوا
باغ فطرت میں پھر بہار آئی
زرد پتا مگر ہرا نہ ہوا
موت اور زندگی میں ربط ہے کیوں
آج تک طے یہ مسئلہ نہ ہوا
مجھ سے بسملؔ کے واسطے شب غم
کیا ہوا کیا بتاؤں کیا نہ ہوا
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 89)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.