یہ تو کہتے ہیں شادماں ہوتے
یہ تو کہتے ہیں شادماں ہوتے
غم نہ ہوتا تو ہم کہاں ہوتے
دل کو برباد کر دیا ورنہ
اپنے قبضے میں دو جہاں ہوتے
بے نوائی سے اپنی بہتر تھا
بے مکاں ہوتے بے نشاں ہوتے
ایک جلوہ ہزار تاثیریں
کس کے کس کے مزاج داں ہوتے
رنگ گلشن سمجھنے والے کیوں
متمنی آشیاں ہوتے
ایک حالت پہ گر جہاں رہتا
دل کے ارماں وبال جاں ہوتے
نہ محبت میں جان سے جاتے
نہ حقیقت کے راز داں ہوتے
تھک کے بیٹھے ہیں جادۂ غم میں
چلتے رہتے تو ہم کہاں ہوتے
بات بنتی اگر قفس والے
ایک دل ہوتے اک زباں ہوتے
پردۂ میں جو ملتے
غم وہ نا قابل بیاں ہوتے
کاش دنیا کو چاہنے والے
دل بسملؔ کے رازداں ہوتے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 87)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.