Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ تو کہتے ہیں شادماں ہوتے

بسمل لکھنوی

یہ تو کہتے ہیں شادماں ہوتے

بسمل لکھنوی

MORE BYبسمل لکھنوی

    یہ تو کہتے ہیں شادماں ہوتے

    غم نہ ہوتا تو ہم کہاں ہوتے

    دل کو برباد کر دیا ورنہ

    اپنے قبضے میں دو جہاں ہوتے

    بے نوائی سے اپنی بہتر تھا

    بے مکاں ہوتے بے نشاں ہوتے

    ایک جلوہ ہزار تاثیریں

    کس کے کس کے مزاج داں ہوتے

    رنگ گلشن سمجھنے والے کیوں

    متمنی آشیاں ہوتے

    ایک حالت پہ گر جہاں رہتا

    دل کے ارماں وبال جاں ہوتے

    نہ محبت میں جان سے جاتے

    نہ حقیقت کے راز داں ہوتے

    تھک کے بیٹھے ہیں جادۂ غم میں

    چلتے رہتے تو ہم کہاں ہوتے

    بات بنتی اگر قفس والے

    ایک دل ہوتے اک زباں ہوتے

    پردۂ میں جو ملتے

    غم وہ نا قابل بیاں ہوتے

    کاش دنیا کو چاہنے والے

    دل بسملؔ کے رازداں ہوتے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 87)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے