Sufinama

آرام سے ہے کون جہانِ خراب میں

مصطفیٰ خاں شیفتہ

آرام سے ہے کون جہانِ خراب میں

مصطفیٰ خاں شیفتہ

MORE BYمصطفیٰ خاں شیفتہ

    آرام سے ہے کون جہانِ خراب میں

    گل سینہ چاک اور صبا اضطراب میں

    سب اس میں محو اور وہ سب سے علیحدہ

    آئینہ میں ہے آب نہ آئینہ آب میں

    مرنے کے بعد بھی کہیں شاید پتہ لگے

    کھویا ہے ہم نے آپ کو عہد شباب میں

    وہ قطرہ ہوں کہ موجۂ دریا میں گم ہوا

    وہ سایہ ہوں کہ محو ہوا آفتاب میں

    بوسے کئے قبول تو گنتی بھی چھوڑ دو

    ایسا نہ ہو کہیں پڑے جھگڑا حساب میں

    آخر جہان میں شب تاریک بھی تو ہے

    اچھا نہ آئیں آپ شب ماہتاب میں

    معنی کی فکر چاہیے صورت سے کیا حصول

    کیا فائدہ ہے موج اگر ہے سراب میں

    لڑتی نہ جائے آنکھ جو ساقی سے شیفتہؔ

    ہم کو تو خاک لطف نہ آئے شراب میں

    مأخذ :
    • کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 27)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے