اگر دھوکے سے بے پردہ وہ پردہ دار ہو جائے
اگر دھوکے سے بے پردہ وہ پردہ دار ہو جائے
تو پھر دنیا میں دیوانہ ہر اک ہشیار ہو جائے
بھلے سے آگ لگ جائے نشیمن کو میرے لیکن
نقاب رخ الٹ دو اب ذرا دیدار ہو جائے
نظر بھر کے جسے تم دیکھ لو ان مست نظروں سے
ٹھکانہ اس کا مے خانہ ہو وہ مے خوار ہو جائے
حقیقت کعبہ و بت خانہ کی کوئی بتائے کیا
یہ وہ جانیں جو چشم یار کا بیمار ہو جائے
ہزاروں بجلیاں کڑکے اٹھے طوفان کتنے ہی
مہرباں تم ہو جس بیڑے کے بیڑا پار ہو جائے
تمہارا یہ پری وش حسن صاحب کیا کہیں اس کو
مسلماں دیکھ لے تو صاحب زنار ہو جائے
یہ راہ عشق ہے یاں سر دیے جاتے ہیں نذرانے
جو سر دیدے خوشی سے بس وہی سردار ہو جائے
خدا دشمن کو بھی محفوظ رکھے عشق بازی سے
کوئی بے بس کوئی بے کس کوئی لاچار ہو جائے
مزملؔ ہاں جو دیوانہ تھا دیوانہ تمہارا وہ
اسے دیوانہ آ دیکھے تو اب ہشیار ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.