Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دم آخر مصیبت کاٹ دو بحر خدا میری

مضطر خیرآبادی

دم آخر مصیبت کاٹ دو بحر خدا میری

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    دم آخر مصیبت کاٹ دو بحر خدا میری

    تم آ کر درد کے پردے میں کر جاؤ دوا میری

    محبت بت کدے میں چل کے اس کا فیصلہ کر دے

    خدا میرا خدا میرا ہے یا یہ مورت ہے خدا میری

    یہاں سے جب گئی تھی تب اثر پر خار کھائے تھی

    وہاں سے پھول برساتی ہوئی پلٹی دعا میری

    مقید ہو کے لطف ہستئ آزاد بھی کھویا

    وہ کیا تھی ابتدا میری وہ کیا تھی انتہا میری

    میان حشر میں یہ کافر بہت اترائے پھرتے ہیں

    مزا آ جائے ایسے میں اگر سن لے خدا میری

    کسی کا جلوۂ رنگیں یہ کہتا ہے انہیں پوجو

    یہ اس پتھر کے بت ہیں جس پہ پستی تھی حنا میری

    نہ جانے کون سے یوسف کا جلوہ مجھ میں پنہاں ہے

    زلیخا آج تک کرتی ہے مضطرؔ التجا میری

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 75)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے