مصروف شکر نعمت پیر مغاں رہوں
مصروف شکر نعمت پیر مغاں رہوں
اللہ مجھ کو یوں ہی پلائے جہاں رہوں
زیر زمیں رہوں کہ تہہ آسماں رہوں
اے جستجوئے یار بتا میں کہاں رہوں
ظالم یہ بزم حسن کا اچھا رواج ہے
تو شمع ہو کے بھی نہ جلے میں تپاں رہوں
شکلوں سے رسم رشک رقابت فضول ہے
ہستی جب ایک ہی ہے تو کیوں بد گماں رہوں
بن جائیں مری طرز وفا کی کہانیاں
ایسا مٹا کہ صاحب نام و نشاں رہوں
آب حیات پی کے خضر کیا یہاں رہے
میں ٹھان لوں تو کچھ نہ پیوں اور یہاں رہوں
اے چشم یار موت کا پہلو بچا کے تو
ایسی نگاہ ڈال کہ میں نیم جاں رہوں
مضطرؔ وجود ذات نے گھر تک بھی لے لیا
جب خود وہ ہر جگہ ہے تو اب میں کہاں رہوں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 75)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.