Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نظر بھر کر وہ حسن پردہ در دیکھا نہیں جاتا

مضطر خیرآبادی

نظر بھر کر وہ حسن پردہ در دیکھا نہیں جاتا

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    نظر بھر کر وہ حسن پردہ در دیکھا نہیں جاتا

    بہت چاہا کہ میں دیکھوں مگر دیکھا نہیں جاتا

    دل اپنا میں نے صدقے کر دیا ہے جس کی نظروں پر

    قیامت ہے کہ اس سے اک نظر دیکھا نہیں جاتا

    وہ قدرت کے نمونے کیا ہوئے جو اس میں پہلے تھے

    میں کعبہ کیا کروں مجھ سے یہ گھر دیکھا نہیں جاتا

    تمنائے وصال یار میں ہم مر مٹے مضطرؔ

    مگر اب تک دعاؤں میں اثر دیکھا نہیں جاتا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 76)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے