نظر بھر کر وہ حسن پردہ در دیکھا نہیں جاتا
نظر بھر کر وہ حسن پردہ در دیکھا نہیں جاتا
بہت چاہا کہ میں دیکھوں مگر دیکھا نہیں جاتا
دل اپنا میں نے صدقے کر دیا ہے جس کی نظروں پر
قیامت ہے کہ اس سے اک نظر دیکھا نہیں جاتا
وہ قدرت کے نمونے کیا ہوئے جو اس میں پہلے تھے
میں کعبہ کیا کروں مجھ سے یہ گھر دیکھا نہیں جاتا
تمنائے وصال یار میں ہم مر مٹے مضطرؔ
مگر اب تک دعاؤں میں اثر دیکھا نہیں جاتا
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 76)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.