Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بے مانگے ہوئے ملتے ساغر کو یہیں دیکھا

مضطر خیرآبادی

بے مانگے ہوئے ملتے ساغر کو یہیں دیکھا

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    بے مانگے ہوئے ملتے ساغر کو یہیں دیکھا

    ساقی سا سخی داتا ہم نے تو نہیں دیکھا

    اک نقش کی ہستی میں سب زیر نگیں دیکھا

    بت خانہ جہاں پایا کعبہ بھی وہیں دیکھا

    میخانے سے اٹھنے کا غم مجھ کو نہیں لیکن

    حسرت ہے تو اتنی ہے ساقی کو نہیں دیکھا

    آنکھیں تو ہمیشہ سے جلوے کی شناسا ہیں

    اب آ کے یہاں جانا پہلے تو وہیں دیکھا

    خاک در جانانہ ہم نے تیرے صدقے میں

    چاہت کے فقیروں کو صندل بہ جبیں دیکھا

    آنکھوں کا فقط ہونا دنیا میں نہیں کافی

    نرگس کی بھی آنکھیں تھیں اور کچھ بھی نہیں دیکھا

    اے روح تہہ مدفن تو جا کے پھر آئی ہے

    اتنا تو بتاتی جا اس کو بھی کہیں دیکھا

    آہ‌ دل مضطر نے کچھ ایسی ہوا باندھی

    بے پردہ تجھے ہم نے او پردہ نشیں دیکھا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 77)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے