بے مانگے ہوئے ملتے ساغر کو یہیں دیکھا
بے مانگے ہوئے ملتے ساغر کو یہیں دیکھا
ساقی سا سخی داتا ہم نے تو نہیں دیکھا
اک نقش کی ہستی میں سب زیر نگیں دیکھا
بت خانہ جہاں پایا کعبہ بھی وہیں دیکھا
میخانے سے اٹھنے کا غم مجھ کو نہیں لیکن
حسرت ہے تو اتنی ہے ساقی کو نہیں دیکھا
آنکھیں تو ہمیشہ سے جلوے کی شناسا ہیں
اب آ کے یہاں جانا پہلے تو وہیں دیکھا
خاک در جانانہ ہم نے تیرے صدقے میں
چاہت کے فقیروں کو صندل بہ جبیں دیکھا
آنکھوں کا فقط ہونا دنیا میں نہیں کافی
نرگس کی بھی آنکھیں تھیں اور کچھ بھی نہیں دیکھا
اے روح تہہ مدفن تو جا کے پھر آئی ہے
اتنا تو بتاتی جا اس کو بھی کہیں دیکھا
آہ دل مضطر نے کچھ ایسی ہوا باندھی
بے پردہ تجھے ہم نے او پردہ نشیں دیکھا
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 77)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.