ہستی کو مٹا ڈالا تب اتنی سمجھ آئی
ہستی کو مٹا ڈالا تب اتنی سمجھ آئی
دانائی ہے نادانی ہے نادانی ہے دانائی
یہ بات محبت نے اک دن مجھے سمجھائی
تو خود ہے خدا اپنا پردہ ہے خود آرائی
الفت نے مجھے تیرا آئینہ بنا ڈالا
خود بینی کی خود بینی یکتائی کی یکتائی
مر کر بھی تہہ مدفن انبوہ تمنا ہے
ہنگامے کا ہنگامہ تنہائی کی تنہائی
نقاش تصور سے تصویر تو کھچوا لے
اب سونے کا وقت آیا اے چشم تمنائی
مضطرؔ یہ خدا والے مر کر بھی جلاتے ہیں
مدفن سے ہویدا ہیں آثار مسیحائی
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 78)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.