جنوں کے جوش میں انساں رسوا ہو ہی جاتا ہے
جنوں کے جوش میں انساں رسوا ہو ہی جاتا ہے
گریباں پھاڑنے سے فاش پردا ہو ہی جاتا ہے
محبت خوف رسوائی کا باعث بن ہی جاتی ہے
طریق عشق میں اپنوں سے پردا ہو ہی جاتا ہے
جوانی وصل کی لذت پہ راغب کر ہی دیتی ہے
تمہیں اس بات کا غم کیوں نے ایسا ہو ہی جاتا ہے
بگڑتے کیوں ہو آپس میں شکایت کر ہی لیتے ہیں
عدو کا تذکرہ دشمن کا چرچا ہو ہی جاتا ہے
تمہاری نرگس بیمار اچھا کر ہی دیتی ہے
جسے تم دیکھ لیتے ہو وہ اچھا ہو ہی جاتا ہے
اکیلا پا کے ان کو عرض مطلب کر ہی لیتا ہوں
نہ چاہوں تو بھی اظہار تمنا ہو ہی جاتا ہے
مرا دعوئ عشق اغیار باطل کر ہی دیتے ہیں
جسے جھوٹا بنا لیں چار جھوٹا ہو ہی جاتا ہے
بتان بے وفا مضطرؔ دل و دیں لے ہی لیتے ہیں
تمہیں پر کچھ نہیں موقوف ایسا ہو ہی جاتا ہے
- کتاب : خرمن حصہ ۱ (Pg. 87)
- Author : مضطر خیرآبادی
- مطبع : جاوید اختر (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.