Sufinama

نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں

مضطر خیرآبادی

نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    دلچسپ معلومات

    (جو کسی کے کام نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں) (یہ مصرع یوں بھی پڑھا جاتا ہے)

    نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں

    کسی کام میں جو نہ آ سکی میں وہ ایک مشت غبار ہوں

    نہ دواۓ درد جگر ہوں میں نہ کسی کی میٹھی نظر ہوں میں

    نہ ادھر ہوں میں نہ ادھر ہوں میں نہ شکیب ہوں نہ قرار ہوں

    مرا وقت مجھ سے بچھڑ گیا مرا رنگ روپ بگڑ گیا

    جو خزاں سے باغ اجڑ گیا میں اسی کی فصل بہار ہوں

    پے فاتحہ کوئی آئے کیوں کوئی چار پھول چڑھائے کیوں

    کوئی شمع لا کے جلائے کیوں کہ میں بے کسی کا مزار ہوں

    نہ میں لاگ ہوں نہ لگاؤ ہوں نہ سہاگ ہوں نہ سبھاؤ ہوں

    جو بگڑ گیا وہ بناؤ ہوں جو نہیں رہا وہ سنگار ہوں

    میں نہیں ہوں نغمۂ جاں فزا مجھے آپ سن کے کریں گے کیا

    میں بڑے بروگ کی ہوں صدا میں بڑے دکھی کی پکار ہوں

    نہ میں مضطرؔ ان کا حبیب ہوں نہ میں مضطرؔ ان کا رقیب ہوں

    جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں جو اجڑ گیا وہ دیار ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : خرمن حصہ ۱ (Pg. 95)
    • Author : مضطر خیرآبادی
    • مطبع : جاوید اختر (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے