کسی بت کی ادا نے مار ڈالا
کسی بت کی ادا نے مار ڈالا
بہانے سے خدا نے مار ڈالا
جفا کی جان کو سب رو رہے ہیں
مجھے ان کی وفا نے مار ڈالا
جدائی میں نہ آنا تھا نہ آئی
مجھے ظالم قضا نے مار ڈالا
مصیبت اور لمبی زندگانی
بزرگوں کی دعا نے مار ڈالا
انہیں آنکھوں سے جینا چاہتا ہوں
جن آنکھوں کی حیا نے مار ڈالا
ہمارا امتحاں اور کوئے دشمن
کسی نے بے ٹھکانے مار ڈالا
پڑا ہوں اس طرح اس در پہ مضطرؔ
کوئی دیکھے تو جانے مار ڈالا
- کتاب : خرمن حصہ ۱ (Pg. 181)
- Author : مضطر خیرآبادی
- مطبع : جاوید اختر (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.