دل گیا اور دل کے بدلے درد مندی رہ گئی
دل گیا اور دل کے بدلے درد مندی رہ گئی
سارے ارماں مٹ گئے حسرت تڑپتی رہ گئی
میری تربت یادگار باغ ہستی رہ گئی
میں تو بالکل مٹ گیا مٹی ہی مٹی رہ گئی
تشنہ لب چھوڑا مجھے قاتل نے وقت امتحاں
روح میری آب خنجر کو ترستی رہ گئی
کوئی بھی دم بھر نہ ٹھہرا دفن کر دینے کے بعد
لانے والے چل دیے تربت اکیلی رہ گئی
زندگی کا دن ہے چھوٹا اور تمہیں جانا ہے دور
مضطرؔ اب بستر اٹھاؤ رات تھوڑی رہ گئی
- کتاب : خرمن حصہ ۱ (Pg. 299)
- Author : مضطر خیرآبادی
- مطبع : جاوید اختر (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.