نظر جس کی پڑی اس نے پئے سجدہ جبیں رکھ دی
نظر جس کی پڑی اس نے پئے سجدہ جبیں رکھ دی
یہ کیسی دل کشی اس بت میں صورت آفریں رکھ دی
در دل دار پر نعش دل اندوہ گیں رکھ دی
وہیں کی خاک تھی اس واسطے میں نے وہیں رکھ دی
نشانی چھوڑ آیا چاک پیراہن کی کانٹوں پر
کسی پر جیب رکھ دی اور کسی پر آستیں رکھ دی
یہ وہ بدلا ہے سنگ آستاں کی جبہ سائی کا
کہ آئے اور میری قبر پر اپنی جبیں رکھ دی
مصیبت جان دے کر ختم کر دی کوئے جاناں میں
جہاں سے یہ امانت لے کے آیا تھا وہیں رکھ دی
غبار راہ الفت کر کے اوپر ہی بلا لیتا
الٰہی نعش مضطرؔ تو نے کیوں زیر زمیں رکھ دی
- کتاب : خرمن حصہ ۱ (Pg. 392)
- Author : مضطر خیرآبادی
- مطبع : جاوید اختر (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.