دوئی جا کے رنگ صفا رہ گیا
دوئی جا کے رنگ صفا رہ گیا
خودی مٹتے مٹتے خدا رہ گیا
نظر پھر نہ پلٹی انہیں دیکھ کر
ان آنکھوں کا پردہ اٹھا رہ گیا
تعلق تو اس گل سے چھوڑا مگر
کلیجے میں کانٹا چبھا رہ گیا
میں اک ذکر تھا جس کی شہرت ہوئی
وہ اک بھید تھا جو چھپا رہ گیا
مٹے پر بھی ان کی تمنا رہی
تعلق لگی کا لگا رہ گیا
فنا ہو کے شکوے ترے مٹ گیا
فقط زندگی کی گلا رہ گیا
یہ بت جب جہنم میں ڈالے گئے
تو پھر تیری جنت میں کیا رہ گیا
حسینوں نے قسمت میں اصلاح دی
نصیبوں کا لکھا دھرا رہ گیا
وہ ناکام ہوں سر مرا تیغ سے
جدا ہوتے ہوتے جدا رہ گیا
محبت کی راہوں سے مضطرؔ نکل
یہاں پھنس کے جو رہ گیا رہ گیا
- کتاب : خرمن حصہ ۱ (Pg. 399)
- Author : مضطر خیرآبادی
- مطبع : جاوید اختر (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.