Sufinama

دوئی جا کے رنگ صفا رہ گیا

مضطر خیرآبادی

دوئی جا کے رنگ صفا رہ گیا

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    دوئی جا کے رنگ صفا رہ گیا

    خودی مٹتے مٹتے خدا رہ گیا

    نظر پھر نہ پلٹی انہیں دیکھ کر

    ان آنکھوں کا پردہ اٹھا رہ گیا

    تعلق تو اس گل سے چھوڑا مگر

    کلیجے میں کانٹا چبھا رہ گیا

    میں اک ذکر تھا جس کی شہرت ہوئی

    وہ اک بھید تھا جو چھپا رہ گیا

    مٹے پر بھی ان کی تمنا رہی

    تعلق لگی کا لگا رہ گیا

    فنا ہو کے شکوے ترے مٹ گیا

    فقط زندگی کی گلا رہ گیا

    یہ بت جب جہنم میں ڈالے گئے

    تو پھر تیری جنت میں کیا رہ گیا

    حسینوں نے قسمت میں اصلاح دی

    نصیبوں کا لکھا دھرا رہ گیا

    وہ ناکام ہوں سر مرا تیغ سے

    جدا ہوتے ہوتے جدا رہ گیا

    محبت کی راہوں سے مضطرؔ نکل

    یہاں پھنس کے جو رہ گیا رہ گیا

    مأخذ :
    • کتاب : خرمن حصہ ۱ (Pg. 399)
    • Author : مضطر خیرآبادی
    • مطبع : جاوید اختر (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے