Sufinama

جو مے دل سے پیے کوئی تو پھر رخنے نہیں رہتے

مضطر خیرآبادی

جو مے دل سے پیے کوئی تو پھر رخنے نہیں رہتے

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    جو مے دل سے پیے کوئی تو پھر رخنے نہیں رہتے

    ذرا یہ صاف کر لی جائے پھر تنکے نہیں رہتے

    ہمارا مے کدہ محفوظ ہے تاثیر موسم سے

    یہاں شیشے بھرے جاڑوں میں بھی ٹھنڈے نہیں رہتے

    شراب ناب کے پینے سے ہاں اتنا تو ہوتا ہے

    پڑے رہتے ہیں جو آنکھوں پہ وہ پردے نہیں رہتے

    قیام مے کدہ کے واسطے اقرار کیوں ساقی

    پلائے گا تو رہ جائیں گے اور ویسے نہیں رہتے

    لباس ظاہری پر مے سے بے شک داغ پڑتے ہیں

    مگر پینے سے اندر قلب کے دھبے نہیں رہتے

    نہیں دیتا جو مے اچھا نہ دے تیری خوشی ساقی

    پیالے کچھ ہمیشہ طاق پر رکھے نہیں رہتے

    چھپائے کس طرح زاہد سے راز مے کشی کوئی

    یہ حضرت مے کشوں کا حال بے پوچھے نہیں رہتے

    نمازوں سے تھکے زاہد تو مے خانے میں آ جانا

    یہ اٹھنے بیٹھے کے اس جگہ جھگڑے نہیں رہتے

    خدا کے دامن رحمت سے اپنا دامن عصیاں

    یہ کیا ٹانکے گا جس کے آنکھ میں ڈورے نہیں رہتے

    قیامت میں کہیں مے خوار بھوکے اٹھنے والے ہیں

    جو اس دنیا میں اس کے فضل سے پیاسے نہیں رہتے

    یہ کہہ کر خانۂ تربت سے ہم مے کش نکل بھاگے

    وہ گھر کیا خاک پتھر ہے جہاں شیشے نہیں رہتے

    نہ کرنا بات بھولے سے بھی زاہد بادہ خواروں سے

    یہ بے ڈھب آدمی ہیں نام بے پوچھے نہیں رہتے

    ہمارے مے کدہ میں خیر سے ہر چیز رہتی ہے

    مگر اک تیس دن کے واسطے روزے نہیں رہتے

    وہ آئیں تو سہی مے خانۂ الفت میں اے مضطرؔ

    نہ پہچانیں انہیں بے ہوش ہم اتنے نہیں رہتے

    مأخذ :
    • کتاب : خرمن حصہ ۱ (Pg. 407)
    • Author : مضطر خیرآبادی
    • مطبع : جاوید اختر (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے