جو مے دل سے پیے کوئی تو پھر رخنے نہیں رہتے
جو مے دل سے پیے کوئی تو پھر رخنے نہیں رہتے
ذرا یہ صاف کر لی جائے پھر تنکے نہیں رہتے
ہمارا مے کدہ محفوظ ہے تاثیر موسم سے
یہاں شیشے بھرے جاڑوں میں بھی ٹھنڈے نہیں رہتے
شراب ناب کے پینے سے ہاں اتنا تو ہوتا ہے
پڑے رہتے ہیں جو آنکھوں پہ وہ پردے نہیں رہتے
قیام مے کدہ کے واسطے اقرار کیوں ساقی
پلائے گا تو رہ جائیں گے اور ویسے نہیں رہتے
لباس ظاہری پر مے سے بے شک داغ پڑتے ہیں
مگر پینے سے اندر قلب کے دھبے نہیں رہتے
نہیں دیتا جو مے اچھا نہ دے تیری خوشی ساقی
پیالے کچھ ہمیشہ طاق پر رکھے نہیں رہتے
چھپائے کس طرح زاہد سے راز مے کشی کوئی
یہ حضرت مے کشوں کا حال بے پوچھے نہیں رہتے
نمازوں سے تھکے زاہد تو مے خانے میں آ جانا
یہ اٹھنے بیٹھے کے اس جگہ جھگڑے نہیں رہتے
خدا کے دامن رحمت سے اپنا دامن عصیاں
یہ کیا ٹانکے گا جس کے آنکھ میں ڈورے نہیں رہتے
قیامت میں کہیں مے خوار بھوکے اٹھنے والے ہیں
جو اس دنیا میں اس کے فضل سے پیاسے نہیں رہتے
یہ کہہ کر خانۂ تربت سے ہم مے کش نکل بھاگے
وہ گھر کیا خاک پتھر ہے جہاں شیشے نہیں رہتے
نہ کرنا بات بھولے سے بھی زاہد بادہ خواروں سے
یہ بے ڈھب آدمی ہیں نام بے پوچھے نہیں رہتے
ہمارے مے کدہ میں خیر سے ہر چیز رہتی ہے
مگر اک تیس دن کے واسطے روزے نہیں رہتے
وہ آئیں تو سہی مے خانۂ الفت میں اے مضطرؔ
نہ پہچانیں انہیں بے ہوش ہم اتنے نہیں رہتے
- کتاب : خرمن حصہ ۱ (Pg. 407)
- Author : مضطر خیرآبادی
- مطبع : جاوید اختر (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.