وفاداری کی صورت میں جفا کاری کا نقشا تو
وفاداری کی صورت میں جفا کاری کا نقشا تو
یہ نیرنگ محبت ہے کہ ایسا میں ہوں ویسا تو
زمانہ کٹ گیا لیکن وہی حالت ہے دونوں کی
ادھر جیسے کا تیسا میں ادھر جیسے کا تیسا تو
جفا کر قہر کر جور و ستم کر ناز بے جا کر
مگر یہ سوچ رسوا کون ہو جائے گا میں یا تو
کسے تاب تجلی ہے جو تجھ کو برملا دیکھے
یہی پردہ بہت ہے بس اٹھا دے اپنا پردا تو
مرے دل کو بھی ساقی آرزوئے بادہ نوشی ہے
یہ سن سن کر کہ اک کوزے میں بھر دیتا ہے دریا تو
محبت رہنمائے شوق تجھ سے سیکڑوں سیکھے
میں کچھ ان میں نہیں جن کو بتا دیتی ہے رستا تو
خدائی تو نے پیدا کی تو تیرے کام کیا آئی
اکیلا یوں بھی رہتا تھا رہا یوں بھی اکیلا تو
قضا ہنگام آخر کوئی آتا ہے عیادت کو
مرے بالیں سے دم بھر کے لیے للہ ہٹ جا تو
محبت میں سراپا آرزو در آرزو میں ہوں
تمنا دل مرا ہے اور مرے دل کی تمنا تو
وہ ایسا کون تھا جس نے کیا بدنام دونوں کو
دلوں کی بات یوں کہہ دے نہ ایسا میں نہ ایسا تو
کمال نیستی سے میں نے ہستی کا پتا پایا
پکارا میں نے اپنے آپ کو اور مجھ میں بولا تو
ترے ہی رنگ صورت سے یہ سب نقشے چمکتے ہیں
بگڑ جائیں گی سب شکلیں اگر ڈالے گا پردا تو
بھلا اے آئینے تو اور ان کی شکل دیکھے گا
کہاں چشم تماشائی کہاں آنکھوں کا اندھا تو
وہ ایسا تو کہ تیرے ساتھ میں بدنام عالم میں
وہ ایسا میں کہ میرے ساتھ ہے رسوائے دنیا تو
مری حالت تو جب بدلے کہ ایسا اور کو پاؤں
مری آنکھیں تو جب جانیں دکھا دے اپنا جیسا تو
تجھی سے نقش ناکامی میں ہیں امید کے جلوے
شب غم ہے قضا کے بھیس میں میرا مسیحا تو
ترے نقشے سے ہر نقشا ہے پھر یہ شرم کیا معنی
تری صورت سے ہر صورت ہے کیوں کرتا ہے پردا تو
وجود ذات واحد ہے تو دو یکتائیاں کیسی
ادھر چاہت میں یکتا میں ادھر صورت میں یکتا تو
مری چاہت تری گاہک ہے اور قیمت دل مضطرؔ
ترا جلوہ مرا بازار ہے اور میرا سودا تو
- کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 30)
- Author : مضطر خیرآبادی
- مطبع : جاوید اختر (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.