Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہ جانے کیسی گڑی ہوئی ہے نہ جانے کیسی لگی ہوئی ہے

مضطر خیرآبادی

نہ جانے کیسی گڑی ہوئی ہے نہ جانے کیسی لگی ہوئی ہے

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    نہ جانے کیسی گڑی ہوئی ہے نہ جانے کیسی لگی ہوئی ہے

    وہ تیری چٹکی سے بھی نہ نکلی جو پھانس دل میں چھبی ہوئی ہے

    الٰہی جانوں کی خیر کرنا وہ تیغ ابرو کھینچی ہوئی ہے

    کسی کی آنکھوں کا سامنا ہے قضا کی کھڑکی کھلی ہوئی ہے

    تمہارے تلووں کے آرزو میں پسی ہوئی ہے گھلی ہوئی ہے

    حنا کی سرسبز پتیوں میں جو لال رنگت چھپی ہوئی ہے

    بگاڑ قسمت کا کیا بتاؤں جو ساتھ میرے لگی ہوئی ہے

    کہیں کہیں سے کٹی ہوئی ہے کہیں کہیں سے مٹی ہوئی ہے

    وہ نوجوانی کہاں سے آئے جو داغ دے کر گئی ہوئی ہے

    زمیں پہ کیوں کر اسے اتاروں جو دھوپ کوٹھے چڑھی ہوئی ہے

    ہمارے خون وفا کی رنگت نظر میں ناحق جمی ہوئی ہے

    لہو میں پھر اپنے ہاتھ بھرنا ابھی تو مہندی رچی ہوئی ہے

    وجود آتش تو اب ہوا ہے میں اس کے پہلے سے جل رہا ہوں

    مرے کلیجے کے دکھ نہ پوچھو لگی سے پہلے لگی ہوئی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 46)
    • Author : مضطر خیرآبادی
    • مطبع : جاوید اختر (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے