Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دم آخر مصیبت کاٹ دو بہر خدا میری

مضطر خیرآبادی

دم آخر مصیبت کاٹ دو بہر خدا میری

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    دم آخر مصیبت کاٹ دو بہر خدا میری

    تم آکر درد کے پردے میں کر جاؤ دوا میری

    محبت بت کدے میں چل کے اس کا فیصلہ کر دے

    خدا میرا خدا ہے یا یہ مورت ہے خدا میری

    یہاں سے جب گئی تھی تب اثر پر خار کھائے تھی

    وہاں سے پھول برساتی ہوئی پلٹی دعا میری

    تو ہی کہہ دے یہ جسم زار میرا ہے کہ تیرا ہے

    تو ہی کہہ دے یہ روح ناتواں تیری ہے یا میری

    پڑا ہے تفرقہ جس دن سے کیا کیا یاد کرتی ہے

    ادھر مجھ کو جفا تیری ادھر تجھ کو وفا میری

    مقید ہو کے لطف ہستئ آزاد بھی کھویا

    وہ کیا تھی ابتدا میری یہ کیا ہے انتہا میری

    وہاں جب تھے تو جسم ناتواں میں روح پھونکی تھی

    یہاں جس دن سے آئے آپ بن بیٹھے قضا میری

    میان حشر یہ کافر بڑے اترائے پھرتے ہیں

    مزا آ جائے ایسے میں اگر سن لے خدا میری

    کسی کا جلوۂ رنگیں یہ کہتا ہے انہیں پوجو

    یہ اس پتھر کے بت ہیں جس پہ پستی تھی حنا میری

    نہ جانے کون سے یوسف کا جلوہ مجھ میں پنہاں ہے

    زلیخا آج تک کرتی ہے مضطرؔ التجا میری

    مأخذ :
    • کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 50)
    • Author : مضطر خیرآبادی
    • مطبع : جاوید اختر (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے