دشمنی اچھی ہے لیکن دوستی اچھی نہیں
دشمنی اچھی ہے لیکن دوستی اچھی نہیں
آگ بہتر ہے مگر دل کی لگی اچھی نہیں
یہ قیام عارضی اور اپنے آپس کا فراق
تم کہیں اور میں کہیں یہ زندگی اچھی نہیں
گریۂ فصل خزاں کا وقت آ پہنچا قریب
اے گلو دیکھو یہ بے موقع ہنسی اچھی نہیں
آئنے کا قاعدہ ہے سب کے آگے ایک ہو
ہم غریبوں سے تمہاری کج رخی اچھی نہیں
چشمۂ حیواں سے یہ کہہ کر سکندر آ گیا
جو وسیلے سے ملے وہ زندگی اچھی نہیں
وہ ہمارا قصۂ غم سن کے مضطرؔ کہہ اٹھے
کوئی اس کو کیا کرے تقدیر ہی اچھی نہیں
- کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 57)
- Author : مضطر خیرآبادی
- مطبع : جاوید اختر (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.