Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خدا نے وصل کی شب مجھ کو کس مشکل میں رکھا ہے

مضطر خیرآبادی

خدا نے وصل کی شب مجھ کو کس مشکل میں رکھا ہے

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    خدا نے وصل کی شب مجھ کو کس مشکل میں رکھا ہے

    بہت کچھ کہہ چکا ہوں اور بہت کچھ دل میں رکھا ہے

    طریق عشق کی راہیں جناب خضر کیا جانیں

    انہوں نے کب قدم اس موت کی منزل میں رکھا ہے

    خداوندا وصال یار کی حسرت نہ پوری ہو

    یہ وہ حسرت ہے جس کو میں نے برسوں دل میں رکھا ہے

    عدو سے بھی ہے تم کو ربط اور مجھ سے بھی ملتے ہو

    مجھے کس دل میں رکھو گے اسے کس دل میں رکھا ہے

    نگاہیں جا کے روئے یار تک کیا چیز لے آئیں

    جسے درد محبت کر کے میرے دل میں رکھا ہے

    خدا جانے مری مٹی ٹھکانے کب لگے مضطرؔ

    بہت دن سے جنازہ کوچۂ قاتل میں رکھا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 60)
    • Author : مضطر خیرآبادی
    • مطبع : جاوید اختر (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے