خدا نے وصل کی شب مجھ کو کس مشکل میں رکھا ہے
خدا نے وصل کی شب مجھ کو کس مشکل میں رکھا ہے
بہت کچھ کہہ چکا ہوں اور بہت کچھ دل میں رکھا ہے
طریق عشق کی راہیں جناب خضر کیا جانیں
انہوں نے کب قدم اس موت کی منزل میں رکھا ہے
خداوندا وصال یار کی حسرت نہ پوری ہو
یہ وہ حسرت ہے جس کو میں نے برسوں دل میں رکھا ہے
عدو سے بھی ہے تم کو ربط اور مجھ سے بھی ملتے ہو
مجھے کس دل میں رکھو گے اسے کس دل میں رکھا ہے
نگاہیں جا کے روئے یار تک کیا چیز لے آئیں
جسے درد محبت کر کے میرے دل میں رکھا ہے
خدا جانے مری مٹی ٹھکانے کب لگے مضطرؔ
بہت دن سے جنازہ کوچۂ قاتل میں رکھا ہے
- کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 60)
- Author : مضطر خیرآبادی
- مطبع : جاوید اختر (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.