Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ ناحق انکسار جلوۂ حیرت فزا کیوں ہے

مضطر خیرآبادی

یہ ناحق انکسار جلوۂ حیرت فزا کیوں ہے

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    یہ ناحق انکسار جلوۂ حیرت فزا کیوں ہے

    اگر اچھے نہیں ہو تم تو عالم مبتلا کیوں ہے

    خدا جانے طریقہ حسن و الفت کا جدا کیوں ہے

    میں اتنا با وفا کیوں ہوں وہ اتنا بے وفا کیوں ہے

    عدو کو کیوں الگ کرتے ہو رسم جور بے جا میں

    وفاؤں میں تو شامل تھا جفاؤں میں جدا کیوں ہے

    وہ سن کر شکوۂ عشق عدو کس ناز سے بولے

    تمہارا مبتلا ہوگا ہمارا مبتلا کیوں ہے

    محبت اس پہ ظاہر حضرت دل کیجیے لیکن

    جواب آپ اس کا کیا دیں گے اگر اس نے کہا کیوں ہے

    ذرا تم پھر یہ کہہ دو سن کے شکوہ رشک دشمن کا

    گوارا جب نہیں پھر چاہنے کا حوصلا کیوں ہے

    تم اپنے جور میں دشمن کا حصہ کیوں لگاتے ہو

    ستم میں یہ ستم کیوں ہے جفا میں یہ جفا کیوں ہے

    حسینوں پر نہیں مرتا میں اس حسرت میں مرتا ہوں

    کہ ایسے ایسے لوگوں کے لیے ظالم قضا کیوں ہے

    وہ کہتے ہیں کہ کیوں جی جس کو تم چاہو وہ کیوں اچھا

    وہ اچھا کیوں ہے اور ہم جس کو چاہیں وہ برا کیوں ہے

    وہ پہلی سب وفائیں کیا ہوئیں اب یہ جفا کیسی

    وہ پہلی سب ادائیں کیا ہوئیں اب یہ ادا کیوں ہے

    ترا ترک ستم بھی اک ستم ہے یہ ستم کیسا

    تری ترک جفا بھی اک جفا ہے یہ جفا کیوں ہے

    غبار ناتواں کیوں ان کے کوچے سے اڑاتی ہے

    مٹے تو ہم تجھے اتنی کدورت اے صبا کیوں ہے

    خدا سے مانگتا ہوں موت اپنی اس لیے مضطرؔ

    یہ سننا ہے کسی سے کیوں یہ مرنے کی دعا کیوں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 69)
    • Author : مضطر خیرآبادی
    • مطبع : جاوید اختر (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے