ہم تو سمجھتے تھے کہ اک دن مہرباں ہو جائیں گے
ہم تو سمجھتے تھے کہ اک دن مہرباں ہو جائیں گے
یہ خبر کیا تھی نصیب دشمناں ہو جائیں گے
ایک دن مدفن بھی بے نام و نشاں ہو جائیں گے
خاک کے تودے بھی نذر آسماں ہو جائیں گے
دوستی کی ساری رسمیں زندگی کے ساتھ ہیں
ایک دن سب مہرباں نا مہرباں ہو جائیں گے
یوں لگائیں گے عدم کے جانے والوں کا پتا
مٹتے مٹتے ہم بھی گرد کارواں ہو جائیں گے
آپ آئیں تو سہی ٹھوکر لگانے کے لیے
میری تربت دیکھ کر آنسو رواں ہو جائیں گے
ہے یہی مضطرؔ جو رنگ انقلاب انجمن
ایک دن ہم خواب چشم دوستاں ہو جائیں گے
- کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 149)
- Author : مضطر خیرآبادی
- مطبع : جاوید اختر (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.