Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

رہے ہم راز دار الفت پردہ نشیں برسوں

مضطر خیرآبادی

رہے ہم راز دار الفت پردہ نشیں برسوں

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    رہے ہم راز دار الفت پردہ نشیں برسوں

    چھپایا جیب کے پردے میں چاک آستیں برسوں

    پس مردن مرا ماتم رہے گا ہر کہیں برسوں

    لہو روئے گا گردوں خاک اڑائے گی زمیں برسوں

    کچھ ایسا بن پڑا نقشہ کہ سب نقشوں سے اچھا تھا

    رہا خود محو شکل یار صورت آفریں برسوں

    مری تربت پہ پھول اس نے چڑھا کر یہ دعا مانگی

    خداوندا پھلی پھولی رہے یہ سر زمیں برسوں

    رہے جامے سے باہر دست وحشت جوش وحشت میں

    جنوں میں ہم نے پہنا جامۂ بے آستیں برسوں

    محبت میں مٹایا مدتوں تقدیر کا لکھا

    گھسی سنگ در دل دار پر اپنی جبیں برسوں

    ہمارا دم نہیں نکلے گا جب تک تم نہ آؤ گے

    تمہاری راہ دیکھے گی نگاہ واپسیں برسوں

    نہ تم آئے نہ اپنی یاد کو بھیجا مرے دل میں

    یہ وہ گھر ہے کہ جس کو تم نے رکھا بے مکیں برسوں

    ہمارے جوش وحشت پر گریباں مسکرایا ہے

    ہنسا ہے بخیۂ دامن پہ چاک آستیں برسوں

    ادھر ہر وار پر قاتل کو برسوں لطف آیا ہے

    ادھر ہر زخم نے دی ہے صدائے آفریں برسوں

    دم آخر تو آ کر مشکلیں آسان کر جاؤ

    دعائیں آپ کو دے گی مری جان حزیں برسوں

    وہی اب بعد مردن قبر پر آنسو بہاتے ہیں

    نہ آیا تھا جنہیں میری محبت کا یقیں برسوں

    جدائی میں یہ دھڑکا تھا کہ آنچ ان پر نہ آ جائے

    بجھائی آنسوؤں سے ہم نے آہ آتشیں برسوں

    اگر اس بت کا جلوہ دیکھ لے چکر میں آ جائے

    سر بازار ناچے زاہد خلوت نشیں برسوں

    غضب دیکھو بتوں نے اس سے اپنا نام جپوایا

    رہی تھی جس زباں پر یاد رب العالمیں برسوں

    مجھے ناشاد کر کے آسماں راحت نہ پائے گا

    مجھے برباد کر کے خاک چھانے گی زمیں برسوں

    مرے ماتم میں کاجل بن کے ارماں بہہ گیا مضطرؔ

    لہو کے آنسوؤں روئی وہ چشم سرمگیں برسوں

    اسی کی دست وحشت نے اڑا دیں دھجیاں مضطرؔ

    رہی تھی دیدۂ نمناک پر جو آستیں برسوں

    مأخذ :
    • کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 152)
    • Author : مضطر خیرآبادی
    • مطبع : جاوید اختر (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے