جلوۂ رخسار ساقی ساغر و مینا میں ہے
جلوۂ رخسار ساقی ساغر و مینا میں ہے
چاند اوپر ہے مگر ڈوبا ہوا دریا میں ہے
وہ تجلی جس نے دشت آرزو چمکا دیا
کچھ تو میرے دل میں ہے اور کچھ کف موسیٰ میں ہے
نوح کا طوفاں تو کچھ دن رہ کے آخر ہو گیا
اور مری کشتی ابھی تک عشق کے دریا میں ہے
ساری دنیا کو دیے جاتا ہے پینے کے لیے
کیا خبر کتنا بڑا ساغر کف مولیٰ میں ہے
اپنے صدقے میں وہ دے گا مجھ کو بھی مضطرؔ عروج
جس کا ذکر پاک سبحان الذی اسریٰ میں ہے
- کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 269)
- Author : مضطر خیرآبادی
- مطبع : جاوید اختر (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.