Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بتوں میں نور ذات کبریا معلوم ہوتا ہے

مضطر خیرآبادی

بتوں میں نور ذات کبریا معلوم ہوتا ہے

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    بتوں میں نور ذات کبریا معلوم ہوتا ہے

    مجھے کچھ دن سے ہر پتھر خدا معلوم ہوتا ہے

    حجاب‌ عشق میں بت کبریا معلوم ہوتا ہے

    بڑے سنگین پردے میں خدا معلوم ہوتا ہے

    مرض الفت کا پیغام قضا معلوم ہوتا ہے

    یہ درد لا دوا مجھ کو دوا معلوم ہوتا ہے

    میان تشنگی پیاسوں نے ایسی لذتیں لوٹیں

    کہ آب تیغ قاتل بے مزا معلوم ہوتا ہے

    نہ پوچھو کیوں میں کعبے جا کے بت خانے چلا آیا

    اکیلا گھر تو دنیا کو برا معلوم ہوتا ہے

    مدینہ جا کے کوئی تشنہ لب واپس نہیں آتا

    یہ ساقی بھی سخاوت میں خدا معلوم ہوتا ہے

    میں اتنا عرش سے اونچا گیا زور محبت میں

    کہ اوپر سے بہت نیچے خدا معلوم ہوتا ہے

    وہاں جا کر کیے ہیں میں نے سجدے اپنی ہستی کو

    جہاں بندہ پہنچ کر خود خدا معلوم ہوتا ہے

    خدا بھی جب نہ ہو معلوم تب جانو مٹی ہستی

    فنا کا کیا مزا جب تک خدا معلوم ہوتا ہے

    بتوں کے عشق میں غفلت کے پردے اٹھ گئے مضطرؔ

    جب آنکھیں بند کرتا ہوں خدا معلوم ہوتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 175)
    • Author : مضطر خیرآبادی
    • مطبع : جاوید اختر (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے