Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جاگتے کا خواب سمجھو ورنہ دنیا ہے بھی کیا

مضطر خیرآبادی

جاگتے کا خواب سمجھو ورنہ دنیا ہے بھی کیا

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    جاگتے کا خواب سمجھو ورنہ دنیا ہے بھی کیا

    اس کی حسرت ہے بھی کیا اس کی تمنا ہے بھی کیا

    صرف دھوکے کے لیے نقش سراب دہر ہے

    اس سے سب پیاسے گئے یہ موج دریا ہے بھی کیا

    سب بنے ہیں عالم فانی میں مٹنے کے لیے

    موت کی تمہید سمجھو ورنہ جینا ہے بھی کیا

    کچھ نہ تیرا ہے نہ میرا اس بساط دہر میں

    صرف دو دن کے لیے یہ تیرا میرا ہے بھی کیا

    جیتے جی دیتے ہیں دم مضطرؔ خدا کی یاد میں

    مرنے والے یوں بھی مر جاتے ہیں مرنا ہے بھی کیا

    مأخذ :
    • کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 180)
    • Author : مضطر خیرآبادی
    • مطبع : جاوید اختر (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے