جاگتے کا خواب سمجھو ورنہ دنیا ہے بھی کیا
جاگتے کا خواب سمجھو ورنہ دنیا ہے بھی کیا
اس کی حسرت ہے بھی کیا اس کی تمنا ہے بھی کیا
صرف دھوکے کے لیے نقش سراب دہر ہے
اس سے سب پیاسے گئے یہ موج دریا ہے بھی کیا
سب بنے ہیں عالم فانی میں مٹنے کے لیے
موت کی تمہید سمجھو ورنہ جینا ہے بھی کیا
کچھ نہ تیرا ہے نہ میرا اس بساط دہر میں
صرف دو دن کے لیے یہ تیرا میرا ہے بھی کیا
جیتے جی دیتے ہیں دم مضطرؔ خدا کی یاد میں
مرنے والے یوں بھی مر جاتے ہیں مرنا ہے بھی کیا
- کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 180)
- Author : مضطر خیرآبادی
- مطبع : جاوید اختر (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.