Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

محبت ابتدا میں کچھ نہیں معلوم ہوتی ہے

مضطر خیرآبادی

محبت ابتدا میں کچھ نہیں معلوم ہوتی ہے

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    محبت ابتدا میں کچھ نہیں معلوم ہوتی ہے

    مگر پھر دشمن ایمان و دیں معلوم ہوتی ہے

    وجود ذات عکس عالم ہستی سے ہے ثابت

    تری صورت ہی صورت آفریں معلوم ہوتی ہے

    میں ملنا چاہتا ہوں تجھ سے ایسے طور پر جا کر

    جہاں تیری تجلی بھی نہیں معلوم ہوتی ہے

    گئے ہم دیر سے کعبے مگر یہ کہہ کے پھر آئے

    کہ تیری شکل کچھ اچھی وہیں معلوم ہوتی ہے

    تری برق تجلی کے چلن ہم سے کوئی پوچھے

    چمکتی ہے کہیں لیکن کہیں معلوم ہوتی ہے

    ترا اعجاز قدرت ہے کہ ہستی کی نمائش میں

    زمانے بھر کو شکل اپنی حسیں معلوم ہوتی ہے

    دل مضطرؔ خدا کے واسطے اس سے کنارہ کر

    محبت دشمن جان حزیں معلوم ہوتی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 182)
    • Author : مضطر خیرآبادی
    • مطبع : جاوید اختر (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے