محبت ابتدا میں کچھ نہیں معلوم ہوتی ہے
محبت ابتدا میں کچھ نہیں معلوم ہوتی ہے
مگر پھر دشمن ایمان و دیں معلوم ہوتی ہے
وجود ذات عکس عالم ہستی سے ہے ثابت
تری صورت ہی صورت آفریں معلوم ہوتی ہے
میں ملنا چاہتا ہوں تجھ سے ایسے طور پر جا کر
جہاں تیری تجلی بھی نہیں معلوم ہوتی ہے
گئے ہم دیر سے کعبے مگر یہ کہہ کے پھر آئے
کہ تیری شکل کچھ اچھی وہیں معلوم ہوتی ہے
تری برق تجلی کے چلن ہم سے کوئی پوچھے
چمکتی ہے کہیں لیکن کہیں معلوم ہوتی ہے
ترا اعجاز قدرت ہے کہ ہستی کی نمائش میں
زمانے بھر کو شکل اپنی حسیں معلوم ہوتی ہے
دل مضطرؔ خدا کے واسطے اس سے کنارہ کر
محبت دشمن جان حزیں معلوم ہوتی ہے
- کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 182)
- Author : مضطر خیرآبادی
- مطبع : جاوید اختر (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.