Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دم خواب رحمت بلایا انہوں نے تو درد نہاں کی کہانی کہوں گا

مضطر خیرآبادی

دم خواب رحمت بلایا انہوں نے تو درد نہاں کی کہانی کہوں گا

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    دم خواب رحمت بلایا انہوں نے تو درد نہاں کی کہانی کہوں گا

    مرا حال لکھنے کے قابل نہیں ہے اگر مل گئے تو زبانی کہوں گا

    لب جوئے الفت رمائی ہے دھونی یہاں قصۂ سخت جانی کہوں گا

    ادھر آ ادھر روح شیریں ادھر آ ترے کوہ کن کی کہانی کہوں گا

    خضر تیرے چشمے کا پانی ہے اچھا مگر میں اسے موج فانی کہوں گا

    محبت کا مارا ہوا دل جلا دے میں تب تیرے پانی کو پانی کہوں گا

    ازل میں ہی تجھ پر نظر پڑ چکی ہے نہ کر مجھ سے انکار جلوہ نمائی

    تجلی تری گو نئی روشنی ہے مگر میں تو اس کو پرانی کہوں گا

    محبت میں انکار جلوہ نمائی ذرا اس طریقے کو تو یاد رکھنا

    اگر میں کبھی تیرے درجے پہ پہنچا تو میں بھی یوں ہی لن ترانی کہوں گا

    تری ذات واحد ہے بیدار مطلق تجھے تو کبھی نیند آتی نہیں ہے

    تری آنکھ لگنے کی حسرت میں یا رب کہاں تک میں قصے کہانی کہوں گا

    وہ اک آئینہ جس میں منہ دیکھتے ہیں کسی ایک کا وقف صورت نہیں ہے

    یہیں سے نتیجہ اٹھا کر دوئی کا میں وحدت کو کثرت کا بانی کہوں گا

    یہ ہستی کا شیشہ جو تو نے دیا ہے ذرا اس پہ چاہت کی صیقل تو کر لوں

    یہ ہو جائے پھر اپنی صورت کو میں بھی تری ذات کا نقش ثانی کہوں گا

    میں کیا بے وفا ہوں کہ محشر میں قاتل خدا سے کروں شکوۂ قتل اپنا

    زمانہ کہے خون ناحق بہایا اگر مجھ سے پوچھا تو پانی کہوں گا

    کبھی باغباں نے بلایا جو مضطرؔ تو کانٹے دکھاؤں گا جو چبھ چکے ہیں

    کلیجے میں کھٹکے وہ چرچا کروں گا جو دل میں چبھے وہ کہانی کہوں گا

    مأخذ :
    • کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 198)
    • Author : مضطر خیرآبادی
    • مطبع : جاوید اختر (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے