بے پردہ لگی دل کی بدنام یہاں کر دی
بے پردہ لگی دل کی بدنام یہاں کر دی
دل لے کے یہ کیا حالت اے جان جہاں کر دی
کس لغزش بے جا پر مے نوشوں سے روٹھا ہے
کیوں سونی مری بستی اے پیر مغاں کر دی
دردوں کی دوا دینا یہ کام تو تیرا ہے
اس دل کی جو حالت تھی وہ میں نے بیاں کر دی
اک قطرۂ مے دے کر وحدت میں ڈبویا ہے
ساقی نے مری کشتی دریا میں رواں کر دی
یہ مشق جفا کچھ دن یوں ہی جو رہی جاری
سن لینا کہ سب دنیا بے نام و نشاں کر دی
آنکھوں میں ترے گھر کا نقشہ نظر آتا ہے
کعبے کی سیہ پوشی پتلی سے عیاں کر دی
یہ عمر تمہیں مضطرؔ دنیا میں نہ کھونی تھی
تم نے تو بڑی دولت برباد یہاں کر دی
- کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 207)
- Author : مضطر خیرآبادی
- مطبع : جاوید اختر (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.