Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

محبت کی بے ہوشیاں دیکھتا ہوں

مضطر خیرآبادی

محبت کی بے ہوشیاں دیکھتا ہوں

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    محبت کی بے ہوشیاں دیکھتا ہوں

    ہوں بے خود مگر مستیاں دیکھتا ہوں

    غریق فنا ہستیاں دیکھتا ہوں

    تلاطم کی نیرنگیاں دیکھتا ہوں

    شراب محبت نے کھولی ہیں آنکھیں

    ترے حسن کی گرمیاں دیکھتا ہوں

    بہت یاد آتی ہے چشم تغافل

    کلیجے میں جب برچھیاں دیکھتا ہوں

    جنون محبت کی آتی ہیں یادیں

    گریباں کی جب دھجیاں دیکھتا ہوں

    انہوں نے کبھی تیرا دامن نہ تھاما

    میں روتا ہوں جب انگلیاں دیکھتا ہوں

    یہ کوہ الم کیوں اٹھاتا میں لیکن

    ترے واسطے سختیاں دیکھتا ہوں

    یہ بجلی بھی اس کی یہ تنکے بھی اس کے

    میں کیوں جانب آشیاں دیکھتا ہوں

    نشیمن مرا کاش پتے چھپا لیں

    چمکتے ہوئے بجلیاں دیکھتا ہوں

    بتوں سے بچا تھا کہ پوجوں گا تجھ کو

    مگر اس میں بھی سختیاں دیکھتا ہوں

    فلک پھونک دیتا نہ آہوں سے مضطرؔ

    نہ جانے میں کیا درمیاں دیکھتا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 237)
    • Author : مضطر خیرآبادی
    • مطبع : جاوید اختر (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے