Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آنکھ کھلتے ہی ترا جلوا نظر آنے لگا

مضطر خیرآبادی

آنکھ کھلتے ہی ترا جلوا نظر آنے لگا

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    آنکھ کھلتے ہی ترا جلوا نظر آنے لگا

    تو مجھے پردے میں بے پردا نظر آنے لگا

    بے پیے دریا کو قطرہ جانتا تھا عشق میں

    جب سے پی قطرہ مجھے دریا نظر آنے لگا

    مجھ کو میرے عشق نے پہنچا دیا ایسی جگہ

    جس جگہ سے عرش بھی نیچا نظر آنے لگا

    شیشۂ دل کی صفائی ٹوٹ کر ظاہر ہوئی

    دل کے ہر ٹکڑے میں منہ تیرا نظر آنے لگا

    اس سے پہلے آنکھ کی پتلی کی کیا اوقات تھی

    تیرے نقطہ دیتے ہی کیا کیا نظر آنے لگا

    ترک ہستی سے مری خانہ بدوشی مٹ گئی

    لا مکاں پہنچا تو گھر اپنا نظر آنے لگا

    خلوت وحدت میں قید بندگی جاتی رہی

    مجھ کو اپنی ذات میں مولا نظر آنے لگا

    دشت میں مجنوں کے ارمانوں کی تصویریں کھنچیں

    ہر شجر میں جلوۂ لیلیٰ نظر آنے لگا

    نقش صورت نے پتا جس روز سے تیرا دیا

    بت کدہ اس روز سے کعبا نظر آنے لگا

    ٹکٹکی باندھی ہے کیوں مضطرؔ نے وقت واپسیں

    کیا نشان منزل عقبیٰ نظر آنے لگا

    مأخذ :
    • کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 251)
    • Author : مضطر خیرآبادی
    • مطبع : جاوید اختر (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے