آنکھ کھلتے ہی ترا جلوا نظر آنے لگا
آنکھ کھلتے ہی ترا جلوا نظر آنے لگا
تو مجھے پردے میں بے پردا نظر آنے لگا
بے پیے دریا کو قطرہ جانتا تھا عشق میں
جب سے پی قطرہ مجھے دریا نظر آنے لگا
مجھ کو میرے عشق نے پہنچا دیا ایسی جگہ
جس جگہ سے عرش بھی نیچا نظر آنے لگا
شیشۂ دل کی صفائی ٹوٹ کر ظاہر ہوئی
دل کے ہر ٹکڑے میں منہ تیرا نظر آنے لگا
اس سے پہلے آنکھ کی پتلی کی کیا اوقات تھی
تیرے نقطہ دیتے ہی کیا کیا نظر آنے لگا
ترک ہستی سے مری خانہ بدوشی مٹ گئی
لا مکاں پہنچا تو گھر اپنا نظر آنے لگا
خلوت وحدت میں قید بندگی جاتی رہی
مجھ کو اپنی ذات میں مولا نظر آنے لگا
دشت میں مجنوں کے ارمانوں کی تصویریں کھنچیں
ہر شجر میں جلوۂ لیلیٰ نظر آنے لگا
نقش صورت نے پتا جس روز سے تیرا دیا
بت کدہ اس روز سے کعبا نظر آنے لگا
ٹکٹکی باندھی ہے کیوں مضطرؔ نے وقت واپسیں
کیا نشان منزل عقبیٰ نظر آنے لگا
- کتاب : خرمن حصہ - ۲ (Pg. 251)
- Author : مضطر خیرآبادی
- مطبع : جاوید اختر (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.