مضطرب ہو کر کوئی با چشم تر آ ہی گیا
مضطرب ہو کر کوئی با چشم تر آ ہی گیا
آج دریائے محبت جوش پر آ ہی گیا
آج وقت شام وہ جان سحر آ ہی گیا
مرحبا اے زیست نالوں میں اثر آ ہی گیا
آہ میں اے ذوق نظارہ اثر آ ہی گیا
تھا جو پردے میں وہ بے پردہ نظر آ ہی گیا
اقتضائے دل کے آگے ضبط کی چلتی نہیں
تیری محفل میں نہ آنا تھا مگر آ ہی گیا
ذوق بے پایاں کے قرباں جلوۂ حسن ازل
جس طرف نظریں اٹھیں مجھ کو نظر آ ہی گیا
میں نے پینے کا ارادہ ہی کیا تھا اس طرف
ساغر صہبا لیے ساقی ادھر آ ہی گیا
اس قدر رویا ہے کوئی ہجر جاناں میں عزیزؔ
اشک بن کر آنکھ میں خون جگر آ ہی گیا
- کتاب : کلیات عزیز (Pg. 35)
- Author : عزیز وارثی
- مطبع : مرکزی پنٹرز، چوڑی والان، دہلی (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.