نہ آیا ہمیں عشق کرنا نہ آیا
نہ آیا ہمیں عشق کرنا نہ آیا
مرے عمر بھر اور مرنا نہ آیا
یہ دل کی تڑپ کیا لحد کو ہلاتی
تمہیں قبر پر پاؤں دھرنا نہ آیا
نمکداں کیے تم نے گو لاکھ خالی
نمک تم کو زخموں میں بھرنا نہ آیا
یہی دن تھے سو سو طرح تم سنورتے
جوانی تو آئی سنورنا نہ آیا
دبانا تھا کافر حسینوں کا جوبن
مرے داغِ دل کو ابھرنا نہ آیا
تری تیغ کیا کیا نہائی لہو میں
تری طرح لیکن نکھرنا نہ آیا
سنا کر وہ کہتے ہیں کس بھولے پن سے
ہمیں وعدہ کر کے مکرنا نہ آیا
بنے پنکھڑی نقش پا کب لحد پر
تجھے اے صبا گل کترنا نہ آیا
ریاضؔ اپنی قسمت کو اب کیا کہوں میں
بگڑنا تو آیا سنورنا نہ آیا
- کتاب : ریاض رضواں (Pg. 187)
- Author : ریاضؔ خیرآبادی
- مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.