نہ بہک سکا وہ واقف جو ہے تیری رہ گزر سے
دلچسپ معلومات
مشاعرہ لکھنؤ
نہ بہک سکا وہ واقف جو ہے تیری رہ گزر سے
نہ سنبھل سکا کبھی وہ جو گرا تری نظر سے
نہ یہ سوزش جگر سے نہ یہ ورد کے اثر سے
یہ فغاں مرے لبوں پر ہے مفارقت کے ڈر سے
تیرے صدقے حسن جاناں یہ کہاں کا فیصلہ ہے
جسے دید کی ہو حسرت وہی دیکھنے کو ترسے
مرے آنسوؤں کے قطرے ہیں چراغ راہ منزل
انہیں روشنی ملی ہے تپش دل و جگر سے
مرا سجدۂ محبت کبھی اس طرح ادا ہو
کہ مری جبیں جھکے جب نہ اٹھے تمہارے در سے
یہ دعا ہے سر پہ رکھ کر تری خاک آستاں کو
کہ یہ میرا تاج شاہی نہ جدا ہو مرے سر سے
تیرے میکدے میں ساقی نہیں جب رواج ساغر
تو شعور بادہ نوشی ہو عطا مجھے نظر سے
اسے خلد نے پکارا اسے روحوں نے بلایا
مگر اپنی دھن میں جوہرؔ نہ اٹھا تمہارے در سے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 157)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.