نہ ہمیں سود نہ زیاں ہے یاد
نہ ہمیں سود نہ زیاں ہے یاد
صرف یہ نالہ و فغاں ہے یاد
ہوشیاروں سے پوچھ یہ باتیں
آپ کو بھولے جب کہاں ہے یاد
گو کہ مدت سے اس قفس میں ہیں
پر قدیم اپنا آشیاں ہے یاد
وہم کے اپنے سب مفسر ہیں
بے نشاں کا کسے نشاں ہے یاد
دل تو اور ہی مکاں میں پھرتا ہے
نہ زمیں ہے نہ آسماں ہے یاد
آگے کچھ کچھ جو ہم سے کہتے تھے
اس سے کچھ تم کو مہرباں ہے یاد
- کتاب : کلیات رکن الدین عشقؔ اور ان کی حیات و شاعری (Pg. 95)
- Author : قریشہ حسین
- مطبع : دی آزاد پریس، پٹنہ (1979)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.