Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہ کر سختی ستم گر سخت جاں پر

عرش گیاوی

نہ کر سختی ستم گر سخت جاں پر

عرش گیاوی

MORE BYعرش گیاوی

    نہ کر سختی ستم گر سخت جاں پر

    پڑا رہنے دے سنگ آستاں پر

    لئے پھرتی ہے اشکوں کی روانی

    رواں ہوں کشتی آب رواں پر

    ہماری آہ سوزاں کے شرارے

    ستارے بن گئے ہیں آسماں پر

    یہ مجھ کو سخت جانی پر ہے غرا

    پٹکتے سر ہیں سنگ آستاں پر

    چلا جاتا نہیں افتادگی سے

    پڑا ہوں نقش پائے رہرواں پر

    تصور میں ہوا جوش تحیر

    وہیں بیٹھا رہا بیٹھا جہاں پر

    بتا دے مجھ کو اے بیتابیٔ دل

    زمیں پر ہے کہ بجلی آسماں پر

    سیاہی تیرہ بختی کی ہماری

    شب غم بن گئی ہے آسماں پر

    یہ دریائے محبت موجزن ہے

    پڑا ہوں بستر اشک رواں پر

    میں اک تصویر دیوار مکاں ہوں

    ہے سب کچھ اور نہیں کچھ بھی زباں پر

    سبک روحی سے اتنا ہوں سبک میں

    رواں ہوں ذرۂ ریگ رواں پر

    موذن تجھ کو آخر یہ ہوا کیا

    ارے ظالم اذاں کیسی اذاں پر

    غرض اس کی گلی میں کٹ گئی شب

    یہاں پر گاہے تھا گاہے وہاں پر

    سلامت ہے جو اپنی لاغری یہ

    نہ ہوں گا پار مور ناتواں پر

    حباب آسا نہیں حاجت خضر کی

    چلیں کیوں نقش پائے دہر واں پر

    نشان بے نشانی کہہ رہا ہے

    مٹے جاتے ہو کیوں نام و نشاں پر

    بتو سن لو میں مومنؔ خاں نہیں ہوں

    کہ ایماں لاؤں اس جھوٹے بیاں پر

    چلو دو گھونٹ پی لو تم بھی اے عرشؔ

    ہے اک میلا در پیر مغاں پر

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات عرش (Pg. 76)
    • Author : علامہ سید ضمیرالدین احمد
    • مطبع : فائن آرٹ پریس (1932)
    • اشاعت : Second

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے