نہ سجدے پے بہ پے ہوں گے سجدوں کا نشاں ہوگا
نہ سجدے پے بہ پے ہوں گے سجدوں کا نشاں ہوگا
جبیں ہوگی ہماری اور ان کا آستاں ہوگا
نکل کر تیرے کوچے سے گزر میرا جہاں ہوگا
ہزاروں آسماں ہوں گے وہاں ایک آسماں ہوگا
زمیں پر اب نیا پیدا جواب آسماں ہوگا
ترا کوچہ ترے نقش قدم سے کہکشاں ہوگا
کہیں منہ چوم لے ان کا نہ کوئی ایسی باتوں پر
مرے آگے سر بزم عدو میرا بیاں ہوگا
قفس میں آؤں تو دے گا جگہ صیاد آنکھوں میں
چمن میں جاؤں تو ہر پھول میرا آشیاں ہوگا
بط مے کا شکار اچھا رہے گا آج اے رندو
لب جو سبزہ ہوگا سامنے آب رواں ہوگا
بہت ہی خیر گزری ہوتے ہوتے رہ گئی اس سے
جسے میں غیر سمجھا ہوں وہ ان کا پاسباں ہوگا
رہا میں پھول بن کر نخل گل کی ڈالی ڈالی پر
مرا رہنا چمن میں باغباں پر کیوں گراں ہوگا
کل آہ گرم سے جس نے گرائیں بجلیاں سب پر
تمہارے بے قراروں میں کوئی آتش بجاں ہوگا
لیے ناقوس کوئی دیر والا آج آیا ہے
اگر سچ ہے تو کعبے میں مزا وقت اذاں ہوگا
بتو ہم کو رلائے گا یہ نظارہ اسیری میں
قفس میں ہوں گے ہم موج ہوا پر آشیاں ہوگا
شراب ناب تو کیا آگ پانی بن کے برسے گی
اگر ابر بہار اس آتش گل کا دھواں ہوگا
وہاں بھی پھول برسیں گے ان امت پر
جو دو چار آئے ہم سے تو جہنم بھی جناں ہوگا
لہو روئیں گے میرے زخم دامن رکھ کے آنکھوں پر
تمہارا داغ دامن حشر میں جب گلفشاں ہوگا
ذریعہ ہے یہی رحمت کا کہہ دے تو ہی اے زاہد
یہ میرا پھول سا بار گنہ مجھ پر گراں ہوگا
ترا دیواں تو شائع ہو جگہ سب آنکھ پر دیں گے
ریاضؔ اشعار کا تیرے زمانہ قدر داں ہوگا
- کتاب : ریاض رضواں (Pg. 218)
- Author : ریاضؔ خیرآبادی
- مطبع : کتاب منزل،لاہور (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.