اپنا نشیمن کیا بنائیں گے وہ دوش برق پر
اپنا نشیمن کیا بنائیں گے وہ دوش برق پر
جو چار تنکوں کو چمن میں آشیاں کہتے رہے
ہر چند تھیں پابندیاں لحظہ بہ لحظہ دم بہ دم
ہم درد کے مارے تھے دل کی داستاں کہتے رہے
وہ خانۂ دل جو ہوا ہے مسکن مہر و وفا
ہم اس منور سرزمیں کو آسماں کہتے رہے
یہ زندگی ہوتی گئی پروردۂ جور و جفا
اور انتہائے غم کو ہم آرام جاں کہتے رہے
ذرہ نوازی کا ہے ان کی شکریہ صد شکریہ
جو حضرت نادمؔ کو بھی اہل زباں کہتے رہے
- کتاب : تذکرہ مسلم شعرائے بہارحصہ پنجم (Pg. 6)
- Author : حکیم سید احمداللہ ندوی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.