نفس بھی تیز تر اور دل بھی مصروف فغاں میرا
نفس بھی تیز تر اور دل بھی مصروف فغاں میرا
پیام وصل ہے شاید غم سوز نہاں میرا
وہاں اب کھینچ کر لایا مجھے درد نہاں میرا
جہاں کا ذرہ ذرہ ہو گیا ہے جاں ستاں میرا
وہی منزل جسے سب منزل مقصود کہتے ہیں
اسی منزل پہ لوٹا جا رہا ہے کارواں میرا
کبھی صیاد کا خدشہ کبھی بجلی کا اندیشہ
بالفاظ دگر میری اجل ہے آشیاں میرا
جبین شوق میری اور روشن ہوتی جاتی ہے
در محبوب جس دن سے بنا ہے آستاں میرا
جو گرنا ہے تجھے اے برق تو یہ سوچ کر گرنا
کہ ہے سارے چمن کی جان گویا آشیاں میرا
عزیزؔ اک دن سخن گوئی سے شہرا ہونے والا ہے
ادھر میرا ادھر میرا یہاں میرا وہاں میرا
- کتاب : کلیات عزیز (Pg. 25)
- Author : عزیز وارثی
- مطبع : مرکزی پنٹرز، چوڑی والان، دہلی (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.