نہیں سنتا نہیں آتا نہیں بس میرا چلتا ہے
نہیں سنتا نہیں آتا نہیں بس میرا چلتا ہے
عبدالرحمٰن احسان دہلوی
MORE BYعبدالرحمٰن احسان دہلوی
نہیں سنتا نہیں آتا نہیں بس میرا چلتا ہے
نکل اے جان تو ہی وہ نہیں گھر سے نکلتا ہے
جلا ہوں آتش فرقت سے میں اے شعلہ رو یاں تک
چراغ خانہ مجھ کو دیکھ کر ہر شام جلتا ہے
نہیں یہ اشک و لخت دل تری الفت کی دولت سے
مرا یہ دیدہ ہر دم لعل اور گوہر اگلتا ہے
کسی کا ساتھ سونا یاد آتا ہے تو روتا ہوں
مرے اشکوں کی شدت سے سدا گل تکیہ گلتا ہے
ملاتا ہوں اگر آنکھیں تو وہ دل کو چراتا ہے
جو میں دل کو طلب کرتا ہوں وہ آنکھیں بدلتا ہے
مرے پہلو و سینہ میں بتوں کے رہ گئے خنجر
خدا کا فضل جس پر ہو تو وہ اس طرح بہلتا ہے
صدا ہی میری قسمت جوں صدائے حلقۂ در ہے
اگر میں گھر میں جاتا ہوں تو وہ باہر نکلتا ہے
وہ بحر حسن شاید باغ میں آوے گا اے احساںؔ
کہ فوارہ خوشی سے آج دو دو گز اچھلتا ہے
- کتاب : کلیات احسان
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.